Asylum for PakistanisReligious persecution, whoever it affects around the world, is a reason that some people try to seek asylum in the U.S. Pakistan is one country that typically suffers from the persecution of religious minorities.
In 2014, Pakistan was considered by the U.S. Commission on International Religious Freedom as a Country of Concern. It reported ongoing sectarian violence, which targeted Christians, Shia Muslims, Hindus and Ahmadis. Under the UNHCR Eligibility Guidelines for Assessing the International Protection Needs of Members of Religious Minorities from Pakistan it has been highlighted that the 2nd biggest Muslim majority globally lives in the Islamic Republic of Pakistan with most Pakistani Muslims being Sunni, and 20% of the population is Shia with the remaining 5% comprising Christians, Ahmadis, and Hindus. Between 2013 and 2014 in Pakistan around 700 Shia were killed. It appears that little protection by the police is offered to the Shia community. Christians aren’t left alone either, with 100 in 2013 killed in Peshawar in a suicide attack. The Ahmadis, according to the 2014 Annual report issued by the U.S. Commission on International Religious Freedom, have long suffered state-sanctioned discrimination, which has included a voting and worshiping prohibition. Reasons for Pakistani asylum claims in the U.S. Most asylum requests from Pakistan are based on religious persecution, including Christians, Shia Muslims and Ahmadis. Why are asylum claims sometimes denied from Pakistan?
The most important thing for an asylum seeker is to always file genuine documents and ensure that your religious membership is documented in your passport. All asylum seekers have to attend an interview. If it’s based on religious persecution you, the applicant, must be able to answer some questions about the religion, be able to give appropriate proof that religious persecution is taking place and that you are likely to be harmed if you remain in Pakistan. You have to be able to offer an explanation as to why you may be denied police protection and that if you were to relocate to another part of Pakistan the persecution would persist. If you are a persecuted minority from Pakistan you may be eligible for asylum in the U.S., but to ensure your claim addresses the right criteria you should hire an experienced immigration attorney who will pursue your asylum claim on your behalf. |
امریکہ میں پاکستانی شہریوں کے لئے سیاسی پناہ
مذہبی ایذا رسانی خواہ اس کا اثر دنیا میں کسی پر ہی ہو تا ہو ایک سبب ہے جس کی بنیاد پر کچھ لوگ امریکہ میں پناہ کی درخواست کرتے ہیں ۔ پاکستان خصوصی طور پر مذہبی اقلیت کی ایذا رسانی میں مُبتلاء ایک ملک ہے ۔ سن 2014ء میں یو ایس کمیشن برائے مذہبی آزادی نے قیاس کیا کہ پاکستان ایک قابلِ فکر ملک ہے ۔ کمیشن نے گروہی تشدد کے واقعات بیان کئے جن میں عیسائیوں شیعوں ہندوؤں اور احمدیوں کو ہدف بنایا گیا تھا ۔ یو این ایچ سی آر کی پاکستان سے تعلق رکھنے والی مذہبی اقلیات کی ضروریات اہلیت برائے قیاس بین الاقوامی حفاظت کے راہنما اصولوں کے تحت واضح کیا گیا ہے کہ دنیا میں دوسری بڑی مسلم اکثریت اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہتی ہے جن میں اکثر سُنّی ۔ 20 فیصد شیعہ اور 5 فیصد عیسائی احمدی اور ہندو ہیں پاکستان میں 2013ء اور 2014ء کے درمیان 700 کے قریب شیعہ مارے گئے ۔ یوں لگتا ہے کہ پولیس شیعہ لوگوں کی حفاظت کا خاطرخواہ انتظام نہیں کرتی ۔ عیسائیوں کو بھی معاف نہیں کیا گیا جو 2013ء میں پشاور میں ایک خودکُش حملے میں 100 ہلاک ہوئے یو ایس کمیشن برائے بین لاقوامی مذہبی آزادی کی 2014ء کی سالانہ رپورٹ کے مطابق احمدیہ لوگ عرصہ سے حکومت کی عائدکردہ پابندیاں بشمول حقِ رائے دہی اور عبادت پر پابندی جھیل رہے ہیں پاکستانیوں کے امریکہ میں پناہ مانگنے کے اسباب پناہ کی اکثر درخواستوں کی بنیاد مذہبی ایذا رسانی ہوتا ہے جس میں عیسائی شیعہ اور احمدی شامل ہیں پاکستان سے پناہ کی کچھ درخواستیں کیوں منظور نہیں کی جاتیں ؟ 1 ۔ پناہ کی منظوری دینے والے افسران اور جج یہ محسوس نہیں کرتے کہ درخواست دہندہ نے اپنی اس مذہب سے وابستگی ثابت کر دی ہے جو مذہبی ایذا رسانی کا نشانہ ہے ۔ یہ اکثر اُس وقت ہوتا ہے جب درخواست دہندہ سے مذہب کی رُکنیت کا پوچھا جاتا ہے 2 ۔ افسران اور ججوں کو کوئی شواہد نہیں ملتے کہ حکومتِ پاکستان مبیّنہ طور پر ایذا رسانی کا نشانہ بننے والوں کی حفاظت کا مناسب بندوبست نہیں کرتی 3 ۔ درخواست دہندہ کوئی ثبوت مہیاء نہیں کرتا کہ اُن کیلئے پاکستان کے کسی اور حصے میں بھی رہنا محفوظ نہیں ہے یقینی پناہ حاصل کرنے کا طریقہ پناہ کی درخواست دینے والے کیلئے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ ہمیشہ اصلی دستاویزات جمع کرائے اور خیال رکھے کہ مذہبی رُکنیت پاسپورٹ میں درج ہو ۔ ہر درخواست دہندہ نے انٹرویو دینا ہوتا ہے ۔ اگر یہ مذہبی ایذا رسانی پر مبنی ہو تو درخواست دہندہ کو مذہب کے متعلق جواب دہی کیلئے تیار ہونا چاہیئے ۔ ثبوت پیش کرنا چاہیئے کہ مذہبی ایذا رسانی ہو رہی ہے اور اگر درخواست دہندہ پاکستان میں رہا تو اُسے نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ درخواست دہندہ نے ثابت کرنا ہوتا ہے کہ اُسے پولیس کی حفاظت کیوں مہیاء نہیں کی جاتی اور یہ کہ اگر درخواست دہندہ پاکستان کے کسی دوسرے علاقے میں بھی چلا جائے تو مذہبی ایذا رسانی سے نہیں بچ سکے گا اگر درخواست دہندہ ایذا رسیدہ اقلیت سے تعلق رکھتا ہے تو اُسے امریکہ میں پناہ مل سکتی ہے لیکن یہ یقینی بنانے کیلئے کہ درخواست جانچ کے اصولوں پر پوری اُترے درخواست دہندہ کو چاہیئے کہ امیگریشن کا مناسب تجربہ رکھنے والے وکیل کے ذریعہ پناہ کی درخواست داخل کرے |
|